۱۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:دعا مانگنا بعینہٖ عبادت کرنا ہے۔1 پھر آپ نے (بطور2دلیل) قرآنِ کریم کی یہ آیت تلاوت فرمائی:
وَقَالَ رَبُّکُمْ ادْعُوْنِی۔ْٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَھَنَّمَ دٰخِرِیْنَO 3
اور تمہارے رب نے فرمایا ہے: مجھ سے دعا مانگا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروںگا۔ بے شک جو لوگ (ازراہِ تکبر) میری عبادت سے سرتابی کرتے ہیں، وہ ضرور جہنم میں داخل ہوں گے ذلیل و خوار ہوکر۔
۲۔ ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: تم میں سے جس شخص کے لیے دعا کا دروازہ کھول دیا گیا (یعنی دعا مانگنے کی توفیق دے دی گئی) اُس کے لیے رحمت کے دروازے کھول دیئے گئے۔ اللہ تعالیٰ سے جو دعائیں مانگی جاتی ہیں اُن میں اللہ کو سب سے زیادہ پسند یہ ہے کہ اس سے (دنیا اور آخرت میں) عافیت کی دعا مانگی جائے۔ اِسی حدیث کے بعض ۔ُطر۔ُق میں فُتِحَتْ لَہٗ اَبْوَابُ الْجَنَّۃِ (اس کے لیے جنت کے دروازے کھول دیئے گئے) آیا ہے اور بعض طرق میں فُتِحَتْ لَہٗ اَبْوَابُ الْاِجَابَۃِ (اُس کے لیے قبولیت کے دروازے کھول دیئے گئے) آیا ہے (تینوں الفاظ کا مطلب ایک ہی ہے)۔
۳۔ ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: دعا کے سوا کوئی چیز قضا (تقدیر کے فیصلہ) کو ردّ2 نہیں کرسکتی اور نیکی (عملِ خیر) کے سوا کوئی چیز عمر کو نہیں بڑھا سکتی۔
۴۔ ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ (قضا و)قدر سے بچنے کی کوئی تدبیر فائدہ نہیں دیتی، (ہاں) اللہ سے دعامانگنا اُس (آفت و مصیبت) میں بھی نفع پہنچاتا ہے جو نازل ہوچکی اور اُس (مصیبت) میں بھی جو ابھی تک نازل نہیں ہوئی، اور بے شک بلا [مصیبت] نازل ہونے کو ہوتی ہے کہ اتنے میں دعا اُس سے جاملتی ہے، پس قیامت تک اِن دونوں میں کشمکش [کشیدگی] ہوتی رہتی ہے (اور انسان دعا کی بدولت اس ۔َبلا سے بچ جاتا ہے)۔
۵۔ ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں دعا سے زیادہ اور کسی چیز کی وقعت [حیثیت و منزلت] نہیں۔
۶۔ ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے کوئی سوال نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس شخص سے ناراض ہوجاتے ہیں۔اِسی حدیث کے بعض طرق میں مَنْ لَّمْ یَدْعُ اللّٰہَ غَضِبَ عَلَیْہِ (جو اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں مانگتا اللہ اُس سے ناراض ہوجاتا ہے)آیا ہے (دونوں کا مطلب ایک ہی ہے)۔
۷۔ ایک اور حدیث میںآیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے صحابہ سے خطاب کرکے فرمایا: تم اللہ سے دعا مانگنے میں عاجز نہ بنو (اور کوتاہی نہ کرو) اِس لیے کہ دعا (کرتے رہنے) کی صورت میں ہرگز کوئی شخص (کسی ناگہانی آفت [خوفناک مصیبت] سے) ہلاک نہ ہوگا۔
۸۔ ایک اور حدیث شریف میں آیا ہے کہ آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص یہ چاہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی دعا سختیوں اور مصیبتوںکے وقت قبول فرمائیں، اس کو چاہیے کہ وہ ۔َفراخی [کشادگی] اور خوشحالی میں بھی کثرت سے دعا مانگا کرے۔
۹۔ ایک اور حدیث میںآیا ہے کہ رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: دعا مومن کا ہتھیار ہے،4 دین کا ستون ہے اور آسمان و زمین کا نور ہے۔
۱۰۔ ایک حدیث شریف میں آیا ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہﷺ ایک ایسی قوم کے پاس سے گذرے جو (کسی مصیبت میں) گرفتار تھی، تو (اُن کی حالت دیکھ کر) آپ نے فرمایا: کیا یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے عافیت کی دعا نہیںمانگا کرتے تھے۔
۱۱۔ ایک اور حدیث میںآیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو بھی مسلمان (کسی چیز کے) مانگنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی جانب اپنا منہ اٹھاتا ہے (اور دعا مانگتا ہے) اللہ تعالیٰ اُس کو وہ چیز ضرور دیتے ہیں،1 یا وہی چیز اُس کو فی الفور [اسی وقت] دے دیتے ہیں، یا اُس کے واسطے (دنیا و آخرت میں) اُس کو ذخیرہ کردیتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment