Popular Posts

Thursday, May 4, 2017

واقعۂ معراج سید الانبیاء کا  ایک اعزازی شرف


واقعۂ معراج اعلانِ نبوت کے دسویں سال اور مدینہ منورہ ہجرت سے تین  سال قبل مکہ مکرمہ میں مشہور قول کے مطابق رجب کی ستائیسویں رات کو پیش آیا۔اس رات جبرئیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ کا سینۂ اقدس چاک کرکے زمزم کے پانی سے دھویا، پھر نہایت برق رفتار سواری پیش کی جس کا نام براق تھا۔ آپ اس پر تشریف فرما ہوئے۔ براق کی رفتار کا  یہ عالم تھا کہ جہاں نگاہ جاتی  تھی وہاں اس کا قدم پڑتا تھا۔ راستے میں کھجور کے باغات نظر آئے تو جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا کہ یہاں اتر کر دو رکعات نفل ادا فرمائیے، یہ جگہ آپ کا مقام ہجرت ہے۔ یہاں سے روانہ ہوکے بیت المقدس اترے، وہاں تمام انبیاء کرام علیہم السلام آپ کے منتظر تھے۔ آپ نے نماز پڑھائی اور سارے انبیاء نے آپ کی اقتداء کی۔

یہاں سے آپ پہلے آسمان پر پہنچے  اور وہاں کے عجائبات ملاحظہ فرمائے۔ پہلے آسمان پر  حضرت آدم علیہ السلام  نے آپ کا استقبال کیا۔ اسی طرح یکے بعد دیگرے ساتوں آسمان کی سیر فرمائی۔ ساتویں آسمان پر خانہ کعبہ کی طرح بیت المعمور ہے جہاں روزانہ ستّر ہزار فرشتے طواف کرتے ہیں اور ان کی قیامت تک دوبارہ باری نہیں آتی۔ بیت المعمور کی دیوار سے ٹیک لگائے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوتی ہے۔

یہاں سے آگے بڑھے تو ایک مقام پر بیری کا عظیم الشان درخت آتا ہے۔ یہاں پہنچ کر جبرئیل علیہ السلام رُک جاتے ہیں اور عرض کرتے ہیں کہ یہ میری آخری حد ہے۔ اس سے آگے جاؤں گا تو جل جاؤں گا۔ یہاں سے آگے آپ کو اکیلے ہی جانا ہوگا۔ جبرئیل کو پیچھے چھوڑ کر آپ آگے بڑھے تو ایک تیز رفتار سواری پیش کی گئی جس کا نام رف رف تھا۔ اس پر تشریف فرما ہوکر  آپ عرش اعظم تک پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے تمام حجابات اٹھا دئیے اور آپ نے اللہ تعالیٰ کی زیارت کی۔ اس وقت اللہ اور اس کے رسول کے درمیان جو راز و نیاز ہوئے وہ  اللہ اور رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔

شب معراج اللہ تعالیٰ نے تین تحفے عطا فرمائے۔ پہلا تحفہ سورۂ بقرہ کی آخری تین آیتیں ہیں۔ دوسرا تحفہ یہ دیا گیا کہ امت محمدیہ میں جو شرک نہیں کرے گا وہ ضرور بخشا جائے گا۔ تیسرا تحفہ پچاس نمازوں کا تھا۔ جسے آپ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کہنے پر اللہ تعالیٰ سے درخواست کرکے کم کروائیں یہاں تک کہ پانچ نمازیں رہ گئیں۔آسمانوں کی معراج کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت و دوزخ کا مشاہدہ بھی فرمایا اور گناہ گاروں کو مختلف گناہوں  کی مختلف سزائیں بھگتتے بھی دیکھا۔

معراج سے واپسی پر آپ نےصبح سویرے اس واقعہ کا تذکرہ اہل مکہ سے کیا تو مشرکین نے اس کا انکار کردیا اور آپ سے چند ثبوت مانگے جو آپ نے فراہم کردئیے، اس کے باوجود وہ ہٹ دھرمی پر قائم رہے۔ مسلمان سارے کے سارے ایمان لے آئے اور سب سے پہلے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اس واقعہ کی تصدیق کی جس پر زبان نبوت سے آپ کو صدیق کا لقب عطا ہوا۔

واقعہ معراج اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے جو بظاہر چشم زدن میں رونما ہوا لیکن در حقیقت کتنا وقت لگا یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس رات اپنے محبوب پیغمبر حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی قدرت کاملہ کا مشاہدہ کرایا۔

No comments:

Post a Comment

Majlis e zikar

" />If you cannot see the audio controls, If you cannot see the audio controls, listen/download the audio file here">listen/download the audio file here