Popular Posts

Sunday, January 15, 2017

الله اكبر

ہم نمازوں میں اللہ اکبر اللہ اکبر کی صدائیں بلند کرتے ہیں. کھبی آپ نے سوچا کہ اللہ اکبر یعنی اللہ سب سے بڑا ہے. اس کا حقیقی مطلب کیا ہے.آئیں اللہ کی بڑائی اور قدرت کی ایک جھلک کا مشاہدہ کریں.
* جس زمین پر ہم رہتے ہیں وہ ایک عام آدمی کے حجم کے مقابلے میں تیس ارب کھرب گنا بڑی ہے.
* جبکہ ہمارا سورج ہماری زمین سے دس لاکھ گنا بڑا ہے.
* اس کے مقابلے میں ایٹاکرانائے نامی مشہور ستارہ ہمارےسورج سےبھی پچاس لاکھ گنا بڑاہے.
* اس کے بعد بیٹل جوس نامی ستارے کا نمبر آتا ہے جو ہمارے سورج سے تیس کروڑ گنا بڑا ہے
* پھر وی وائی کینس میجوریس ستارے کے بڑائی کاتو کیاہی  کہنا یہ ہمارے سورج سے ایک ارب گنا بڑا ہے.
* جس کہکشاں میں ہم رہتے ہیں اس کو ملکیوے  کہتے ہیں اور صرف اس ایک کہکشاں میں ہمارے سورج جیسے تین سو ارب سے زائد سورج موجود ہیں.
*  اور یہ کہکشاں اتنی بڑی ہے کہ اگر ہم کسی ایسی چیز میں سوار ہو جو ایک سیکنڈ میں تین لاکھ کلومیٹر سفر طے کرتی ہو یعنی ایک سیکنڈ میں زمین کے سات چکر لگانے والی ہو تو اس کو بھی ہماری کہکشاں پار کرتے کرتے ایک لاکھ سال لگ جائیں گے. اندازہ ہوا نا کہ ہماری کہکشاں کتنی بڑی ہے.
* لیکن نہیں ہم آپ کو اپنی  پڑوسی   کہکشاں میں لیے چلتے ہیں جس کانام انڈرومیڈا ہے جو ہماری زمین سے دگنی ہے
*  لیکن یہ بھی چھوٹی ہے ایم ایٹ ون نامی کہکشاں ہماری کیکشاں سے ساٹھ گنا بڑی ہے
* جبکہ آئی سی ون زیرو ڈبل ون نامی کہکشاں ہماری کہکشاں سے چھ سوگنا بڑی ہے.
* اب سمجھ میں آیا نا کہ اللہ اکبرکا کیا مطلب ہے.
* آییں ابھی  یہ سلسلہ ختم نہیں ہوا جس طرح ستاروں سے کہکشائیں بنتی ہے اس طرح کہکشاوں سے کلسٹر بنتے ہیں اور جس کلسٹر میں ہماری کہکشاں واقع ہے اس کوورگوکلسٹرکہتے ہیں اورصرف  اس ایک کلسٹر میں 47 ہزار کہکشائیں موجود ہیں.
* اور معاملہ ابھی یہاں ختم نہیں ہوا کلسٹر جب آپس میں ملتے ہیں تو سپر کلسٹر بناتے ہیں اور جس سپر کلسٹر میں ہم رہتے ہیں اس کانام لوکل سپرکلسٹرہے.اس میں قریبا سو کے قریب کلسٹرز ہیں.
* اور اس سپر کلسٹر کی طرح کم وبیش ایک کروڑ سپر کلسٹر ہماری کائنات میں موجود ہیں. جو ایک عظیم جال میں معمولی نقطوں کی مانند آتے ہیں .
اور ان سب کو صرف ایک ذات یعنی اللہ تعالٰی نے بنایا ہے اندازہ ہوا کہ اللہ کتنا بڑا ہے یہی وہ کبریائی ہے جس کو قرآن سورہ زمر میں یوں بیان کرتا ہے.
.''اور انہوں نے اللہ کی قدر ہی نا کی جیسی اس کی قدر کرنے کا حق تھا''. (اور اس کی بڑائی کا یہ حال ہے کہ )''قیامت کے دن زمین اس کی مٹھی میں ہوگی اور تمام آسمان اس کے سیدھے  ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہونگے''
(سورہ زمر آیت 67)
یہ ہے اللہ اکبر کا صحیح مطلب اور یہی وہ عظیم جملہ ہے جس کو سننے اور سمجھ لینے کے بعد سوائے انتہائی متکبر کے ہر ایک کا سر سجدے میں چلاجاتاہے.
                          (اذکارالحق صابر)

No comments:

Post a Comment

Majlis e zikar

" />If you cannot see the audio controls, If you cannot see the audio controls, listen/download the audio file here">listen/download the audio file here